۱۱ آبان ۱۴۰۳ |۲۸ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Nov 1, 2024
مسجد اقصیٰ

حوزہ/جب کوئی قوم اپنے حق اور عزت کی جنگ لڑتی ہے، تو اس کے شہداء کا خون محض ماضی کی داستان نہیں ہوتا، بلکہ وہ مستقبل کی روشنی اور قوّت کا سر چشمہ بن جاتا ہے۔

تحریر: مولانا امداد علی گھلو

حوزہ نیوز ایجنسی| جب کوئی قوم اپنے حق اور عزت کی جنگ لڑتی ہے، تو اس کے شہداء کا خون محض ماضی کی داستان نہیں ہوتا، بلکہ وہ مستقبل کی روشنی اور قوّت کا سر چشمہ بن جاتا ہے۔ فلسطین کی سرزمین پر قربانی دینے والے عظیم مجاہدین، شیخ احمد یسین، فتحی شقاقی، عبد العزیز رنتیسی اور یحییٰ سنوار جیسے کمانڈر اپنی زندگی میں جو مقاصد لے کر اٹھے، وہ مقاصد آج بھی زندہ ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

ان عظیم رہنماؤں کی جدوجہد اور شہادت نے فلسطینی عوام کو ایک نئی زندگی بخشی۔ ان کا خون نہ صرف فلسطین کے مظلوم عوام کے دلوں میں جذبۂ حریت کو زندہ رکھے ہوئے ہے، بلکہ دنیا بھر کے مظلوموں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ان شہداء کا ذکر فلسطینی ماؤں کی لوریوں میں، شاعروں کے اشعار میں، ادیبوں کی تحریروں میں اور آرٹسٹوں کی تخلیقات میں ہمیشہ موجود رہے گا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ شیخ احمد یسین جیسے رہنماؤں نے اپنی زندگی کے آخری لمحات تک اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ ان کی ہر بات، ہر پیغام فلسطینی عوام کو صبر، استقامت اور مقاومت کی راہ دکھاتا رہا۔ فتحی شقاقی جیسے فکری رہنما نے سیاسی میدان میں نہ صرف فلسطینی عوام کو منظم کیا، بلکہ ان کی زندگی کے ہر لمحے نے دشمن کے منصوبوں کو ناکام بنایا۔

رنتیسی جیسے کمانڈرز نے میدانِ جنگ میں دشمن کے سامنے ڈٹ کر اپنے عزائم کو پورا کیا۔ ان کی قیادت نے یہ ثابت کیا کہ ایک چھوٹا سا گروہ بھی بڑی طاقتوں کا مقابلہ کر سکتا ہے، بشرطیکہ اس کے پاس ایمان، ہمت اور استقامت ہو۔

یحییٰ سنوار جیسے بہادر کمانڈر، جنہوں نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ صہیونی جیلوں میں گزارا، اپنی قوم کے لیے ہمیشہ مقاومت اور آزادی کی علامت بنے رہے۔ ان کی قیادت میں حماس کی عسکری اور سیاسی جدوجہد نے بے مثال کامیابیاں حاصل کیں اور انہوں نے دنیا کو یہ دکھایا کہ فلسطین کے حریت پسند کبھی ہار نہیں مانیں گے۔

یہ عظیم شخصیات اپنی شہادت کے بعد بھی زندہ ہیں، اور ان کے مقاصد ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ ان کے خون سے ایک ایسی تاریخ لکھی جا چکی ہے جو دشمن کی لاکھ کوششوں کے باوجود کبھی مٹ نہیں سکتی۔ ہر بار جب فلسطین کا نام لیا جاتا ہے، ان شہداء کا ذکر خودبخود دلوں میں جاگزین ہو جاتا ہے۔

اسرائیلی قابضین کو یہ بات سمجھنی ہو گی کہ فلسطینی عوام کی جدوجہد کسی وقتی تحریک کا نتیجہ نہیں، بلکہ یہ ایک دائمی جدوجہد ہے جو اس وقت تک جاری رہے گی جب تک فلسطین آزاد نہیں ہو جاتا۔ ان شہداء کی قربانیوں نے فلسطینی قوم کو وہ حوصلہ دیا ہے جو وقت کی ہر آزمائش کو عبور کر سکتا ہے۔

فلسطین کے عوام جانتے ہیں کہ ان کا راستہ طویل ہے؛ لیکن انہیں یقین ہے کہ کامیابی ان کا مقدر ہے۔ قابضین کا ظلم اور جبر ختم ہو گا اور فلسطین کی زمین اپنے اصل وارثوں کے پاس لوٹے گی۔ یہ شہداء اس مقصد کے علمبردار تھے، اور ان کا خون اس جدوجہد کی بنیاد ہے۔

یقیناً، قابضین کا تسلط ختم ہو گا اور وہ اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ یہ شہداء اپنے رب کے پاس سرخرو ہوں گے، اور ان کا ذکر ہمیشہ کے لیے زندہ رہے گا۔ فلسطین کی آزادی کی منزل قریب ہے اور ان شہداء کے مقاصد کی روشنی میں یہ جدوجہد کبھی ختم نہیں ہو گی۔

یہی وہ وعدہ ہے جو ہر فلسطینی کی زبان پر ہے: شہدائے قدس کے مقاصد ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .